Saturday, October 24, 2015

ڈینگی بخار اور اس بخار کی علامتیں


ڈینگی بخار نے آج کل پھر عوام کو اپنی لپیٹ میں لئے رکھا ہے ،کراچی، راولپنڈی، ملتان اور پشاور کے عوام اس بخار سے سب سے زیادہ متاثر ہوئےہیں ۔

ڈینگی بخار کا علاج اگر بروقت نا کروایا جائے تو یہ جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے، ڈینگی بخار مادہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، یہ مچھر صاف پانی پر افزائش پاتا ہے اور اس کے کاٹنے سے انسان ڈینگی بخار میں مبتلا ہوجاتا ہے۔




یہ مچھر زیادہ تر گھروں میں افزائش پاتا ہے، اس مچھر کی ایک مخصوص پہچان ہے اس کے جسم پر سیاہ سفید نشان ہوتے ہیں، ڈینگی پھیلانے والا مچھر زیادہ تر گرم مرطوب علاقوں میں پایا جاتا ہے، اس مچھر کے کاٹنے سے ہر سال کروڑوں لوگ متاثر ہوتے ہیں۔

ڈینگی چھوت کی بیماری نہیں ہے کسی متاثرہ مریض سے یہ صحت مند شخص کو نہیں ہوتا، یہ ایک مخصوص مچھر aedes aegypiti کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، ہر سال بائیس ہزار سے زائد افراد اس بخار کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

اس بخار کی علامتیں چار سے چھ دن میں ظاہر ہوتی ہیں، اچانک 104 فارن ہائٹ تکتیز بخار ، سر میں درد،جوڑوں میں درد،آنکھوں کے پیچھے درد، قے، جسم پر سرخ دھبے اس بخار کی علامات میں شامل ہیں، اگر اس کے علاج پر توجہ نا دی جائے تو یہ ڈینگی بخار ڈینگی ہیمرجک فیور میں تبدیل ہو جاتا ہے،جس کے باعث خون میں سفید خلیے بہت کم ہوجاتے ہیں، بلڈ پریشر لو ہوجاتا ہے، مسوڑوں، ناک، منہ سے خون بہنا شروع ہوجاتا ہے اور جگر کام کرنا چھوڑ دیتا ہے، انسان کومہ میں چلا جاتا ہے اور اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

ڈینگی بخار کو ایک بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے تشخیص کیا جاتا ہے، ٹیسٹ اگر مثبت آجائے تو فوری طور پر علاج شروع کیا جاتا ہے، اس مرض کے لئے کوئی مخصوص دوا تو دستیاب نہیں ہے، ڈاکٹر مریض کے جسم میں نمکیات پانی کی مقدار کو زیادہ کرتے ہیں اور ساتھ میں انہیں درد کو کم کرنے کی ادویات دی جاتی ہیں، ڈینگی ہمیرجک فیور میں پلیٹ لیٹس لگائی جاتی ہیں،اس مرض سے بچنے کا واحد حل احتیاط ہے.انسان خود کو مچھر کے کاٹنے سے بچائے۔

ڈینگی بخار سے بچنے کے لئے یہ احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں، سب پہلے تو کسی بھی جگہ پر پانی کھڑا نہ ہونے دیں، اگر پانی ذخیرہ کرنا ہو تو اس کو لازمی طور پر ڈھانپ دیں، گھر میں لگے پودوں اور گملوں میں پانی جمع نا ہونے دیں، کوڑاکرکٹ جمع نہ ہونے دیں، پرانے ٹائر خاص طور پر ان مچھروں کی آماجگاہ ہوتے ہیں انہیں گھر پر نا رکھیں، گھر میں پانی کی ٹینکی کو ڈھانپ کر رکھیں، باتھ روم میں بھی پانی کھڑا نا ہونے دیں اور اس کا دروازہ بند رکھیں، روم کولرز میں سے پانی نکال دیں، اسٹور کی بھی صفائی کریں اور وہاں بھی اسپرے کریں، اگر تب بھی مچھروں سے نجات نا ہو تو مقامی انتظامیہ سے اسپرے کی درخواست کریں۔

اپنی حفاظت کے لئےمچھر مار اسپرے استعمال کریں یا مچھربھگائو لوشن استعمال کریں، پورے بازو کی قمیض پہنیں اور جو حصہ کپڑے سے نا ڈھکا ہو جیسا ہاتھ ، پائوں، گردن وغیرہ وہاں پر لوشن لگائیں، گھر میں جالی لگوائیں اور بلاضرورت کھڑکیاں نا کھو لیں، ڈینگی کا مچھر طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت زیادہ کاٹتا ہے، اس لئے اس وقت خاص طور پر احتیاط کریں، سوتے وقت نیٹ کے اندر سوئیںاورکوائیل کا استعمال کریں۔

ڈینگی کا علاج اگر بروقت شروع کروالیا جائے تو مریض جلد صحت یاب ہو جاتا ہے، اس بات کا خاص خیال رکھاجائےکہ مریض کوپانی ،جوس ،دودھ ،فروٹس اور یخنی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کروایا جائے، سیب کے جوس میں لیموں کا عرق بھی مریض میں قوت مدافعت پیدا کرتا ہے، اس کو ہرگز بھی اسپرین نا دی جائے۔

تمام صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ ستمبر، اکتوبر اور نومبر جو ڈینگی مچھر کے افزائش کے ماہ ہیں، ان میں متواتر اسپرے کروائیں، جہاں پانی کھڑا ہو وہاں پر خاص طور پر اسپرے بہت ضروری ہے۔

عوام میں اس مرض سے بچنے کے لئے آگاہی پھیلائیں، اسپتالوں میں ڈینگی بخار سے متعلق معلوماتی کائونٹر قائم کئے جائیں، اس مرض کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے اگر ان مچھروں کی افزائش نا ہونے دی جائے، 2011 جیسی صورتحال سے بچنے کے لئے تمام صوبائی حکومتوں اور مقامی حکومتوں کو کام شروع کردینا چاہئے۔
Javeria Siddique writes for Daily Jang
Twitter @javerias


.....جویریہ صدیق.....
ڈینگی بخار نے آج کل پھر عوام کو اپنی لپیٹ میں لئے رکھا ہے ،کراچی، راولپنڈی، ملتان اور پشاور کے عوام اس بخار سے سب سے زیادہ متاثر ہوئےہیں ۔

ڈینگی بخار کا علاج اگر بروقت نا کروایا جائے تو یہ جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے، ڈینگی بخار مادہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، یہ مچھر صاف پانی پر افزائش پاتا ہے اور اس کے کاٹنے سے انسان ڈینگی بخار میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

یہ مچھر زیادہ تر گھروں میں افزائش پاتا ہے، اس مچھر کی ایک مخصوص پہچان ہے اس کے جسم پر سیاہ سفید نشان ہوتے ہیں، ڈینگی پھیلانے والا مچھر زیادہ تر گرم مرطوب علاقوں میں پایا جاتا ہے، اس مچھر کے کاٹنے سے ہر سال کروڑوں لوگ متاثر ہوتے ہیں۔

ڈینگی چھوت کی بیماری نہیں ہے کسی متاثرہ مریض سے یہ صحت مند شخص کو نہیں ہوتا، یہ ایک مخصوص مچھر aedes aegypiti کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، ہر سال بائیس ہزار سے زائد افراد اس بخار کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

اس بخار کی علامتیں چار سے چھ دن میں ظاہر ہوتی ہیں، اچانک 104 فارن ہائٹ تکتیز بخار ، سر میں درد،جوڑوں میں درد،آنکھوں کے پیچھے درد، قے، جسم پر سرخ دھبے اس بخار کی علامات میں شامل ہیں، اگر اس کے علاج پر توجہ نا دی جائے تو یہ ڈینگی بخار ڈینگی ہیمرجک فیور میں تبدیل ہو جاتا ہے،جس کے باعث خون میں سفید خلیے بہت کم ہوجاتے ہیں، بلڈ پریشر لو ہوجاتا ہے، مسوڑوں، ناک، منہ سے خون بہنا شروع ہوجاتا ہے اور جگر کام کرنا چھوڑ دیتا ہے، انسان کومہ میں چلا جاتا ہے اور اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

ڈینگی بخار کو ایک بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے تشخیص کیا جاتا ہے، ٹیسٹ اگر مثبت آجائے تو فوری طور پر علاج شروع کیا جاتا ہے، اس مرض کے لئے کوئی مخصوص دوا تو دستیاب نہیں ہے، ڈاکٹر مریض کے جسم میں نمکیات پانی کی مقدار کو زیادہ کرتے ہیں اور ساتھ میں انہیں درد کو کم کرنے کی ادویات دی جاتی ہیں، ڈینگی ہمیرجک فیور میں پلیٹ لیٹس لگائی جاتی ہیں،اس مرض سے بچنے کا واحد حل احتیاط ہے.انسان خود کو مچھر کے کاٹنے سے بچائے۔

ڈینگی بخار سے بچنے کے لئے یہ احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں، سب پہلے تو کسی بھی جگہ پر پانی کھڑا نہ ہونے دیں، اگر پانی ذخیرہ کرنا ہو تو اس کو لازمی طور پر ڈھانپ دیں، گھر میں لگے پودوں اور گملوں میں پانی جمع نا ہونے دیں، کوڑاکرکٹ جمع نہ ہونے دیں، پرانے ٹائر خاص طور پر ان مچھروں کی آماجگاہ ہوتے ہیں انہیں گھر پر نا رکھیں، گھر میں پانی کی ٹینکی کو ڈھانپ کر رکھیں، باتھ روم میں بھی پانی کھڑا نا ہونے دیں اور اس کا دروازہ بند رکھیں، روم کولرز میں سے پانی نکال دیں، اسٹور کی بھی صفائی کریں اور وہاں بھی اسپرے کریں، اگر تب بھی مچھروں سے نجات نا ہو تو مقامی انتظامیہ سے اسپرے کی درخواست کریں۔

اپنی حفاظت کے لئےمچھر مار اسپرے استعمال کریں یا مچھربھگائو لوشن استعمال کریں، پورے بازو کی قمیض پہنیں اور جو حصہ کپڑے سے نا ڈھکا ہو جیسا ہاتھ ، پائوں، گردن وغیرہ وہاں پر لوشن لگائیں، گھر میں جالی لگوائیں اور بلاضرورت کھڑکیاں نا کھو لیں، ڈینگی کا مچھر طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت زیادہ کاٹتا ہے، اس لئے اس وقت خاص طور پر احتیاط کریں، سوتے وقت نیٹ کے اندر سوئیںاورکوائیل کا استعمال کریں۔

ڈینگی کا علاج اگر بروقت شروع کروالیا جائے تو مریض جلد صحت یاب ہو جاتا ہے، اس بات کا خاص خیال رکھاجائےکہ مریض کوپانی ،جوس ،دودھ ،فروٹس اور یخنی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کروایا جائے، سیب کے جوس میں لیموں کا عرق بھی مریض میں قوت مدافعت پیدا کرتا ہے، اس کو ہرگز بھی اسپرین نا دی جائے۔

تمام صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ ستمبر، اکتوبر اور نومبر جو ڈینگی مچھر کے افزائش کے ماہ ہیں، ان میں متواتر اسپرے کروائیں، جہاں پانی کھڑا ہو وہاں پر خاص طور پر اسپرے بہت ضروری ہے۔

عوام میں اس مرض سے بچنے کے لئے آگاہی پھیلائیں، اسپتالوں میں ڈینگی بخار سے متعلق معلوماتی کائونٹر قائم کئے جائیں، اس مرض کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے اگر ان مچھروں کی افزائش نا ہونے دی جائے، 2011 جیسی صورتحال سے بچنے کے لئے تمام صوبائی حکومتوں اور مقامی حکومتوں کو کام شروع کردینا چاہئے۔
Javeria Siddique writes for Daily Jang
Twitter @javerias - See more at: http://blog.jang.com.pk/blog_details.asp?id=11172#sthash.5dNKpHdG.dpuf

.....جویریہ صدیق.....
ڈینگی بخار نے آج کل پھر عوام کو اپنی لپیٹ میں لئے رکھا ہے ،کراچی، راولپنڈی، ملتان اور پشاور کے عوام اس بخار سے سب سے زیادہ متاثر ہوئےہیں ۔

ڈینگی بخار کا علاج اگر بروقت نا کروایا جائے تو یہ جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے، ڈینگی بخار مادہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، یہ مچھر صاف پانی پر افزائش پاتا ہے اور اس کے کاٹنے سے انسان ڈینگی بخار میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

یہ مچھر زیادہ تر گھروں میں افزائش پاتا ہے، اس مچھر کی ایک مخصوص پہچان ہے اس کے جسم پر سیاہ سفید نشان ہوتے ہیں، ڈینگی پھیلانے والا مچھر زیادہ تر گرم مرطوب علاقوں میں پایا جاتا ہے، اس مچھر کے کاٹنے سے ہر سال کروڑوں لوگ متاثر ہوتے ہیں۔

ڈینگی چھوت کی بیماری نہیں ہے کسی متاثرہ مریض سے یہ صحت مند شخص کو نہیں ہوتا، یہ ایک مخصوص مچھر aedes aegypiti کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، ہر سال بائیس ہزار سے زائد افراد اس بخار کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

اس بخار کی علامتیں چار سے چھ دن میں ظاہر ہوتی ہیں، اچانک 104 فارن ہائٹ تکتیز بخار ، سر میں درد،جوڑوں میں درد،آنکھوں کے پیچھے درد، قے، جسم پر سرخ دھبے اس بخار کی علامات میں شامل ہیں، اگر اس کے علاج پر توجہ نا دی جائے تو یہ ڈینگی بخار ڈینگی ہیمرجک فیور میں تبدیل ہو جاتا ہے،جس کے باعث خون میں سفید خلیے بہت کم ہوجاتے ہیں، بلڈ پریشر لو ہوجاتا ہے، مسوڑوں، ناک، منہ سے خون بہنا شروع ہوجاتا ہے اور جگر کام کرنا چھوڑ دیتا ہے، انسان کومہ میں چلا جاتا ہے اور اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

ڈینگی بخار کو ایک بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے تشخیص کیا جاتا ہے، ٹیسٹ اگر مثبت آجائے تو فوری طور پر علاج شروع کیا جاتا ہے، اس مرض کے لئے کوئی مخصوص دوا تو دستیاب نہیں ہے، ڈاکٹر مریض کے جسم میں نمکیات پانی کی مقدار کو زیادہ کرتے ہیں اور ساتھ میں انہیں درد کو کم کرنے کی ادویات دی جاتی ہیں، ڈینگی ہمیرجک فیور میں پلیٹ لیٹس لگائی جاتی ہیں،اس مرض سے بچنے کا واحد حل احتیاط ہے.انسان خود کو مچھر کے کاٹنے سے بچائے۔

ڈینگی بخار سے بچنے کے لئے یہ احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں، سب پہلے تو کسی بھی جگہ پر پانی کھڑا نہ ہونے دیں، اگر پانی ذخیرہ کرنا ہو تو اس کو لازمی طور پر ڈھانپ دیں، گھر میں لگے پودوں اور گملوں میں پانی جمع نا ہونے دیں، کوڑاکرکٹ جمع نہ ہونے دیں، پرانے ٹائر خاص طور پر ان مچھروں کی آماجگاہ ہوتے ہیں انہیں گھر پر نا رکھیں، گھر میں پانی کی ٹینکی کو ڈھانپ کر رکھیں، باتھ روم میں بھی پانی کھڑا نا ہونے دیں اور اس کا دروازہ بند رکھیں، روم کولرز میں سے پانی نکال دیں، اسٹور کی بھی صفائی کریں اور وہاں بھی اسپرے کریں، اگر تب بھی مچھروں سے نجات نا ہو تو مقامی انتظامیہ سے اسپرے کی درخواست کریں۔

اپنی حفاظت کے لئےمچھر مار اسپرے استعمال کریں یا مچھربھگائو لوشن استعمال کریں، پورے بازو کی قمیض پہنیں اور جو حصہ کپڑے سے نا ڈھکا ہو جیسا ہاتھ ، پائوں، گردن وغیرہ وہاں پر لوشن لگائیں، گھر میں جالی لگوائیں اور بلاضرورت کھڑکیاں نا کھو لیں، ڈینگی کا مچھر طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت زیادہ کاٹتا ہے، اس لئے اس وقت خاص طور پر احتیاط کریں، سوتے وقت نیٹ کے اندر سوئیںاورکوائیل کا استعمال کریں۔

ڈینگی کا علاج اگر بروقت شروع کروالیا جائے تو مریض جلد صحت یاب ہو جاتا ہے، اس بات کا خاص خیال رکھاجائےکہ مریض کوپانی ،جوس ،دودھ ،فروٹس اور یخنی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کروایا جائے، سیب کے جوس میں لیموں کا عرق بھی مریض میں قوت مدافعت پیدا کرتا ہے، اس کو ہرگز بھی اسپرین نا دی جائے۔

تمام صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ ستمبر، اکتوبر اور نومبر جو ڈینگی مچھر کے افزائش کے ماہ ہیں، ان میں متواتر اسپرے کروائیں، جہاں پانی کھڑا ہو وہاں پر خاص طور پر اسپرے بہت ضروری ہے۔

عوام میں اس مرض سے بچنے کے لئے آگاہی پھیلائیں، اسپتالوں میں ڈینگی بخار سے متعلق معلوماتی کائونٹر قائم کئے جائیں، اس مرض کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے اگر ان مچھروں کی افزائش نا ہونے دی جائے، 2011 جیسی صورتحال سے بچنے کے لئے تمام صوبائی حکومتوں اور مقامی حکومتوں کو کام شروع کردینا چاہئے۔
Javeria Siddique writes for Daily Jang
Twitter @javerias - See more at: http://blog.jang.com.pk/blog_details.asp?id=11172#sthash.5dNKpHdG.dpuf
.....جویریہ صدیق.....
ڈینگی بخار نے آج کل پھر عوام کو اپنی لپیٹ میں لئے رکھا ہے ،کراچی، راولپنڈی، ملتان اور پشاور کے عوام اس بخار سے سب سے زیادہ متاثر ہوئےہیں ۔

ڈینگی بخار کا علاج اگر بروقت نا کروایا جائے تو یہ جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے، ڈینگی بخار مادہ مچھر کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، یہ مچھر صاف پانی پر افزائش پاتا ہے اور اس کے کاٹنے سے انسان ڈینگی بخار میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

یہ مچھر زیادہ تر گھروں میں افزائش پاتا ہے، اس مچھر کی ایک مخصوص پہچان ہے اس کے جسم پر سیاہ سفید نشان ہوتے ہیں، ڈینگی پھیلانے والا مچھر زیادہ تر گرم مرطوب علاقوں میں پایا جاتا ہے، اس مچھر کے کاٹنے سے ہر سال کروڑوں لوگ متاثر ہوتے ہیں۔

ڈینگی چھوت کی بیماری نہیں ہے کسی متاثرہ مریض سے یہ صحت مند شخص کو نہیں ہوتا، یہ ایک مخصوص مچھر aedes aegypiti کے کاٹنے سے پھیلتا ہے، ہر سال بائیس ہزار سے زائد افراد اس بخار کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔

اس بخار کی علامتیں چار سے چھ دن میں ظاہر ہوتی ہیں، اچانک 104 فارن ہائٹ تکتیز بخار ، سر میں درد،جوڑوں میں درد،آنکھوں کے پیچھے درد، قے، جسم پر سرخ دھبے اس بخار کی علامات میں شامل ہیں، اگر اس کے علاج پر توجہ نا دی جائے تو یہ ڈینگی بخار ڈینگی ہیمرجک فیور میں تبدیل ہو جاتا ہے،جس کے باعث خون میں سفید خلیے بہت کم ہوجاتے ہیں، بلڈ پریشر لو ہوجاتا ہے، مسوڑوں، ناک، منہ سے خون بہنا شروع ہوجاتا ہے اور جگر کام کرنا چھوڑ دیتا ہے، انسان کومہ میں چلا جاتا ہے اور اس کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

ڈینگی بخار کو ایک بلڈ ٹیسٹ کے ذریعے تشخیص کیا جاتا ہے، ٹیسٹ اگر مثبت آجائے تو فوری طور پر علاج شروع کیا جاتا ہے، اس مرض کے لئے کوئی مخصوص دوا تو دستیاب نہیں ہے، ڈاکٹر مریض کے جسم میں نمکیات پانی کی مقدار کو زیادہ کرتے ہیں اور ساتھ میں انہیں درد کو کم کرنے کی ادویات دی جاتی ہیں، ڈینگی ہمیرجک فیور میں پلیٹ لیٹس لگائی جاتی ہیں،اس مرض سے بچنے کا واحد حل احتیاط ہے.انسان خود کو مچھر کے کاٹنے سے بچائے۔

ڈینگی بخار سے بچنے کے لئے یہ احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں، سب پہلے تو کسی بھی جگہ پر پانی کھڑا نہ ہونے دیں، اگر پانی ذخیرہ کرنا ہو تو اس کو لازمی طور پر ڈھانپ دیں، گھر میں لگے پودوں اور گملوں میں پانی جمع نا ہونے دیں، کوڑاکرکٹ جمع نہ ہونے دیں، پرانے ٹائر خاص طور پر ان مچھروں کی آماجگاہ ہوتے ہیں انہیں گھر پر نا رکھیں، گھر میں پانی کی ٹینکی کو ڈھانپ کر رکھیں، باتھ روم میں بھی پانی کھڑا نا ہونے دیں اور اس کا دروازہ بند رکھیں، روم کولرز میں سے پانی نکال دیں، اسٹور کی بھی صفائی کریں اور وہاں بھی اسپرے کریں، اگر تب بھی مچھروں سے نجات نا ہو تو مقامی انتظامیہ سے اسپرے کی درخواست کریں۔

اپنی حفاظت کے لئےمچھر مار اسپرے استعمال کریں یا مچھربھگائو لوشن استعمال کریں، پورے بازو کی قمیض پہنیں اور جو حصہ کپڑے سے نا ڈھکا ہو جیسا ہاتھ ، پائوں، گردن وغیرہ وہاں پر لوشن لگائیں، گھر میں جالی لگوائیں اور بلاضرورت کھڑکیاں نا کھو لیں، ڈینگی کا مچھر طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت زیادہ کاٹتا ہے، اس لئے اس وقت خاص طور پر احتیاط کریں، سوتے وقت نیٹ کے اندر سوئیںاورکوائیل کا استعمال کریں۔

ڈینگی کا علاج اگر بروقت شروع کروالیا جائے تو مریض جلد صحت یاب ہو جاتا ہے، اس بات کا خاص خیال رکھاجائےکہ مریض کوپانی ،جوس ،دودھ ،فروٹس اور یخنی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کروایا جائے، سیب کے جوس میں لیموں کا عرق بھی مریض میں قوت مدافعت پیدا کرتا ہے، اس کو ہرگز بھی اسپرین نا دی جائے۔

تمام صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ ستمبر، اکتوبر اور نومبر جو ڈینگی مچھر کے افزائش کے ماہ ہیں، ان میں متواتر اسپرے کروائیں، جہاں پانی کھڑا ہو وہاں پر خاص طور پر اسپرے بہت ضروری ہے۔

عوام میں اس مرض سے بچنے کے لئے آگاہی پھیلائیں، اسپتالوں میں ڈینگی بخار سے متعلق معلوماتی کائونٹر قائم کئے جائیں، اس مرض کو پھیلنے سے روکا جاسکتا ہے اگر ان مچھروں کی افزائش نا ہونے دی جائے، 2011 جیسی صورتحال سے بچنے کے لئے تمام صوبائی حکومتوں اور مقامی حکومتوں کو کام شروع کردینا چاہئے۔
Javeria Siddique writes for Daily Jang
Twitter @javerias - See more at: http://blog.jang.com.pk/blog_details.asp?id=11172#sthash.5dNKpHdG.dpuf

No comments:

Post a Comment